top of page

میں آپ کو میرا جسم میرا جسم ہے  پروگرام سے متعارف کرانا چاہتی ہوں ۔  یہ موسیقی پر مبنی بچوں کے ساتھ  ذیادتی سے بچاؤ کے متعلق ایک مفت اینیمیٹڈ پروگرام ہے جو  پُرلطف، اینیمیٹڈاور  دلچسپ طور پر گائے گئے گانوں کے ذریعے  ایک مختلف  نقطہِ نظر سے  ا یسے مضمون پر بات کرتا ہے جس  پر بات کرنا عموماً  مشکل ہوتا ہے۔  

متاثرہ بچے اور معاشرے   پر  بچے کے ساتھ ذیادتی کے  نتائج   قابل فکر ہیں ۔ اور اس کی روک تھام کے طریقوں میں تعلیم ایک  بہترین  راستہ ہے۔  یا اگر بچہ  پہلے سے ہی کسی ذیادتی کی صورتحال سے  دوچار ہے تو کم از کم یہ انہیں   یہ جاننے میں معاونت دیتا  ہے کہ کیا کرنا ہےاورکس سے  اس بارے میں بات کرنا ہے تاکہ ان کو کچھ مدد حاصل ہو سکے۔ 

میرا جسم میرا  جسم ہے

جتنی جَلد ہم بچوں کو "بدن کی حفاظت " کے مضمون کے متعلق  سکھا سکیں یہ اتنا ہی بہتر ہے۔  اور مجھے اس بات کا علم ہے کہ یہ پروگرام   3 سال کی عمر سے آغاز کرتے ہوئے  اور اس سے اوپر کی عمر کے بچوں کے لئے مفید ہے کیونکہ میں  نے بہت کامیابی کے ساتھ  امریکہ میں قریباً 350،000 بچوں کے سامنے یہ پروگرام پیش کیا ہے ۔ 

میرا جسم میرا جسم ہے  پروگرام  کی خوبصورتی یہ ہے کہ اسے  کو ئی بھی سکھا یا پڑھا سکتا ہے۔  سماجی کارکن ، اساتذہ،  ڈے کیئر سہولت کار، والدین، سکول کے بعد کے پروگرام فراہم کرنے والے، سپورٹ کلب آرگنائزرز اور اس کے علاوہ کئی اور لوگ۔  یہ سادہ اور آسانی سے یاد ہو جانے والا پروگرام ہے اور   ذیادتی کے مضمون سے متعلق  رابطے کے ذرائع کو کھولتا

ہے جو بے انتہا اہمیت کا حامل ہے۔

 

"آپ چھوٹے بچوں سے بچوں کے ساتھ ذیادتی کے مضمون پر کس طرح بات کرتے ہیں ؟"
بہت سے بالغ لوگ ذیادتی کے مضمون پر بات کرنا پسند نہیں کرتےاور مثبت طور پر  چھوٹے بچو ں کے ساتھ اس موضوع پر بات کرنا  مشکل فعل ہو سکتا ہے۔  اس پروگرام میں دلچسپ اور پُرلطف گانے لوگوں کو بچوں کے ساتھ  ایک سادہ اور مثبت طریقے سے جڑنے میں معاونت دیتے ہیں۔ 

 

موسیقی کیوں ؟ 

گانے انٹرایکٹیو ہونے کی وجہ سے  بچوں کو سکھائے  جانے والے اہم پیغامات یاد کرانے کا ایک بہترین ذریعہ ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ  آپ سب کو اپنے بچپن میں سکھائے گئے چھوٹے چھوٹے گانے ضرور یاد ہونگے۔  یہ گانے اور  پیغامات بچوں کو یاد رہیں گے اور مستقبل کی زندگی کے لئے بھی ایک اچھی بنیاد رکھیں گے۔ 

جرنل آف میوزک تھیرپی  میں شائع ہونے والے بچوں سے متعلق ایک مطالعے  میں یہ بتایا گیا کہ   اپنی ذات کے بارے میں مثبت  خیالات اور خود اعتمادی کی تعمیر  ونشونما میں موسیقی اور نئے گانے سیکھنا  بچوں کو اپنے متعلق اچھا محسوس کرنے میں مدد دیتا ہے۔

اس  پروگرام کا استعمال کیسے کرنا ہے
: اسے دلچسپ اور پُرلطف رکھیں  - 

 یہ گانے ایک کارٹون  کردار  سِنتھی کے ذریعے متعارف کیے جانے والے مثبت اور پُر لطف  اینیمیشنز  پر مبنی ہیں ۔  ساتھ گائیے، ہاتھ سے کے اشاروں کو  عمل میں لائیے، کچھ بھی کر کے اس پیغام کو یادگار بنائیے۔ 

 

اسے سادہ رکھئے –  

چھوٹے بچوں کو ذیادتی کے متعلق " گہرائی میں " تفصیلات  جاننے کی ضرورت نہیں ہے ۔ بس انہیں سادہ اور آسان اصول بتائیے:  
 

1۔ کوئی بھی آپ کو تکلیف  نہ پہنچائے

2۔ کوئی بھی آپ کے نجی حصوں کو نہ چھوئے

3۔ کوئی آپ کے نجی حصوں کی تصاویر نہ لے

4۔ اگر آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو کسی کو بتائیے

5۔ اگر کوئی آپ تکلیف پہنچا رہا ہے یا آپ کو چھو رہا ہے تو اسے راز میں مت رکھئے۔ 

6۔ اگر کوئی آپ سے ذبردستی کر رہا ہے تو اس بارے میں کسی کو بتائیے۔ 


اسے مثبت رکھئے- 
اس کا مرکزی مقصد بچوں کو  با اختیار بنانا ہے تاکہ  وہ اپنے بدن کے بارے میں مثبت رہیں اور  ایسا کوئی مسئلہ پیش آنے کی صورت میں اس بات کو علم میں رکھتے ہوئے محفوظ رہیں کہ ان کے پاس کوئی ایسا شخص موجود ہے جس سے وہ بات کر سکتے ہیں ۔ 

ہر سبق کے بعد  خط لکھائی یا ڈرائینگ سیشن  کرانا  ایک اچھا خیال ہے جس میں بچوں سے یہ کہا جائے کہ  وہ اس کی ایک تصویر بنائیں جس بارے وہ   بات کر رہے اور گا  رہے  تھے یا پھر    اگر ان کے ساتھ کچھ رونما ہوا ہے اور اگر انہیں کچھ پریشان کر رہا ہے تو وہ اس کےمتعلق لکھ سکتے ہیں ۔ 


ان  خطوط میں سے کچھ دلچسپ  بیانات آپ کے سامنے آئیں گے:
' میری چیزوں کو مت چھوؤ!!" 



"میں ذاتی طور پر کبھی ذیادتی کا شکار نہیں ہوا /ہوئی
 لیکن میری چھوٹی بہن کے ساتھ ایسا ہوا ہے۔ اس نے آپ کا پروگرام
 دیکھنے کے بعد میری امی کو یہ بتایا"





 
میری ہمیشہ یہ تجویز ہوتی ہے  کہ آپ بچوں کو کھڑا کریں اور پھر ان سے گانے کو کہیں – اس سے ان کی


توجہ میں اضافہ ہو گا بجائے اس کے کہ وہ بیٹھ کر گائیں  اور  اس  سے ان کو ہاتھ ہلانے میں بھی آسانی ہو گی۔ 
 

۔۔۔یا کچھ اس تصویر کی  طرح سے (بائیں ) جو 5 سال کی عمر کے بچے نے بنائی اور اس کی مزید تحقیق کی گئی۔ 

Program written and animated by Chrissy Sykes ©2016
Urdu Translation by Neeraj Siddiq

bottom of page